ہم آخری سانس تک وعدے نبھاتے جائیں گے |
تمہارا حسن و جوانی رہے رہے نہ رہے |
تمہیں تو چاہیے سنتے رہو فغاں میری |
مرا یہ سوزِ نہانی رہے رہے نہ رہے |
تمہارے گیسوئے خم دار کو سنواریں گے |
تمہاری آنکھوں میں پانی رہے رہے نہ رہے |
ابھی ہے موقع تو سنتے چلو حکایتِ دل |
کہ پھر یہ شعلہ بیانی رہے رہے نہ رہے |
مجھے بھی دعویٰ خدائے سخن کا ہوتا ہے |
گو شعر میں وہ معانی رہیں رہیں نہ رہیں |
معلومات