کلی پھول کو شبنم انتخاب لکھتا ہوں۔ |
اب حسن کو میں اک شعلہ شباب لکھتا ہوں۔ |
خود سے لفظوں کو چن کر انتخاب کرتے ہو۔ |
لکھتا ہوں غزل جو وہ لاجواب لکھتا ہوں۔ |
میرا پھر توکل اس ذات پر بے حد ہے جب۔ |
جب عطا ہی کرتا ہے کیا حساب لکھتا ہوں۔ |
لفظوں کے نہیں ہیں انبار سب تخیل ہے۔ |
حرف چن تخیل پر اک کتاب لکھتا ہوں۔ |
پھول کی قبا کے اب سب ورق بناۓ ہیں۔ |
رات کی سیاہی لے کر گلاب لکھتا ہوں۔ |
شب سحر کی سب جاگی حسرتیں یہ پھر دل کی۔ |
نیم داری کا عالم سچے خواب لکھتا ہوں۔ |
پردہ سب اٹھا جتنا پھیلا جالا اب چھٹا۔ |
نوری کرنیں پھر سے بکھری حجاب لکھتا ہوں۔ |
اب حسن کے چرچے ہیں ہر جگہ بہت لیکن۔ |
میں قلم اٹھا کے حسن پر جواب لکھتا ہوں۔ |
معلومات