| چن پھول نشاط کے کلیوں سے رنگِ شباب سجاتے ہیں |
| چھڑتا ہے نغمہ بادِ صبا سے ہوا کے تار گلاب کھلاتے ہیں |
| خالق کا جب بھی سوچا ہے، حیرت میں ڈوبے جاتا ہوں |
| ہم دل والے ہمنوا اکثر اُس کو خطاب دلاتے ہیں |
| تیری جھکی سی نظریں اور کھلی سی کھلی یہ بانہیں بھی |
| حوصلہ دیتی ہیں یا میرے دل کو خراب بناتے ہیں |
| دیکھا تجھے مسرور، تو یہ دل شاداں ہوا پل بھر میں ہی |
| یادوں کے بھنور دل میں پھر طوفانِ جواب اٹھاتے ہیں |
| رخسارِ گل، زرتاب حسن، جلوہ ترا بھی کیا کہیے |
| تیری ہر اک ادا کے صدقے دل میں گلاب کھلاتے ہیں |
| چہرے پر محراب نقاب ہے یا پھر کوئی حجاب ترا؟ |
| ہم تیرے پیار کے طالب ہیں کب وہ جناب اٹھاتے ہیں |
| لمحہ بھر فرصت کیسے ملتی مصروف گزاری ہے |
| یادوں کے لمحات تو وقت کو آئینہ خواب دکھاتے ہیں |
معلومات