جو اٹھا اور چھاگیا وہ خادم حسین
کفر کو لرزا گیا وہ خادم حسین
بھاگتے تھے اہلِ باطل اس سے سبھی
اہلِ دل کو بھاگیا وہ خادم حسین
دیتا تھا ختمِ نبوت پر پہرا بھی
یہ ادا سمجھا گیا وہ خادم حسین
ہم کہاں سے، ایسا لائیں مردِ بے باک
بس ہمیں تڑپا گیا وہ خادم حسین
اب نہیں ہوگا نظامِ اعداءِ دین
برملا بتلا گیا وہ خادم حسین
اہلِ باطل نے کیا تھا ظلمت کا راج
راہِ حق دکھلا گیا وہ خادم حسین
ہے کہاں وہ دلربا نعرے کی صدا
جو ہمیں سنوا گیا وہ خادم حسین
وہ پکارا، يا رسولَ اللَّه، ہم پر نظر
نعرہ یہ سکھلا گیا وہ خادم حسین
اب گرم جذبہ رہے گا رضْوی وہ عام
جو کبھی گرماگیا وہ خادم حسین

0
125