دنیا والے قدر نہ جانیں |
لیکن تم کتنے اچھے ہو |
فتح و ظفر در اصل یہی ہے |
کافی ہے اب بھی سچے ہو |
غزلوں کے سادہ لہجے میں |
کیا کیا باتیں کہہ دیتے ہو |
اپنی تکلیفوں میں خوش ہوں |
مجھ سے بچھڑ کے خوش رہتے ہو |
اشکوں کی برسات میں تر ہو |
پھر بھی ہم کو خوش رکھتے ہو |
خواب سے ملتی ہے مایوسی |
خواب مگر بُنتے رہتے ہو |
ہشیاری کی باتیں ساری |
پھر بھی دیوانے لگتے ہو |
مجھ کو تو کچھ یاد نہیں ہے |
کن یادوں میں گم رہتے ہو |
معلومات