| ہُوں مُنتظر مَیں کب سے بیٹھا ہُوا سَوالی |
| اُلفت لگن میں، مَیں نے ڈر ڈر کے عرضی ڈالی |
| بس تھام پاؤں مَیں روضے کی سنہری جالی |
| جاری زباں پے ہوں سارے ہی دُرود عالی |
| بس کاش ایک دفعہ جا کے سلام کہہ دوں |
| دل کا مَیں اپنا سارے کا سارا حال کہہ دوں |
| جس پے دُرود خود ہی پڑھتی ہو ذات باری |
| مَیں اس کی مدح کا حق کیسے ادا ہی کر دوں |
| جس کے ظہور سے ساری دنیا جگمگائی |
| جس نے کیا دلوں کو باطل سے سارا خالی |
| ہو جس کی زندگی اپنی ایسی اعلیٰ گذری |
| انسانیت کے لیے جو ہو نمونہ ساری |
| جس کے لبوں سے اتری نہ مُسکان ہی کبھی بھی |
| در سے کبھی بھی جس کے کوئی گیا نہ خالی |
| حکمت کی جس بلندی پے وہ کھڑا تھا اونچا |
| دنیا نہ دیکھ پاۓ گی ایسی مثال ثانی |
| مَیں اس کی خاک پا کے سارے نِشان ڈھونڈوں |
| اک اک ہی کونہ گلیوں کا بار بار چُوموں |
| ساری نِشانیوں کو بس اَشکبار دیکھوں |
| اپنے نبیﷺ کی خوشبوؤں کا سِحر مَیں سُونگھوں |
| تُو نے سِکھائی جو پیاری پیاری باتیں ہم کو |
| مَیں ان تمام کو کرنے کا تَو عہد کر لوں |
| تیرے طریقوں پر اپنی زندگی بِتا دوں |
| تیرے ہی عشق میں اپنی مَیں جاں کو لٹا دوں |
| کوثر پے بھی مجھے تھوڑا یاد رکھنا آقا |
| کچھ اس گناہ گار کا بھی حِجاب رکھنا |
| تیری محبتوں کو کون مِٹا سکے گا |
| وعدہ خدا کا ہے تیرا ذکر اونچا رکھنا |
معلومات