| شکستہ حالی میں کب تک مقابلہ کرتے |
| ستم شعاروں سے ہم نے مفاہمت کر لی |
| اب ہم کریں گے تو کیسے کریں گے گستاخی |
| لب و نگاہ سے دل نے تو معذرت کر لی |
| جنابِ دل تھے مجاہد صفت، سو آنکھوں سے |
| محاذِ جنگ پہ تھوڑی مزاحمت کر لی |
| تری نظر پہ ہے الزام، اپنا بھی ہے قصور |
| کسی بھی گت کے نہیں ہم نے ایسی گت کر لی |
| نہ جانے کون سی نسبت ہے تیرے لب سے مجھے |
| شراب نوشی ترے لب سے اپنی لت کر لی |
معلومات