تو جا رہا ہے ارادتاً تو
میں خود کو تجھ سے نکال لوں گا
خدا گوا ہے سنبھال لوں گا
میں خود کو سانچے میں ڈھال لوں گا
تری جدائی اُبال لوں گا
خدا گوا ہے سنبھال لوں گا
یہ میری قسمت نہ مل سکا تو
یہ تیری قسمت ہے گُل فشاں تو
میں حرفِ ناطق نکال لوں گا
خدا گوا ہے سنبھال لوں گا
پلٹ نہ آنا تجھے قسم ہے
جو ہو مسافر یہی چلن ہے
میں اپنے غنچوں کی شال لوں گا
خدا گوا ہے سنبھال لوں گا
ترستی آنکھیں ترستی بانہیں
کسی سجل میں اُچھال لوں گا
خدا گوا ہے سنبھال لوں گا
عجب کہانی لکھوں گا اپنی
تیری عداوت کی چال لوں گا
خدا گوا ہے سنبھال لوں گا
قلم سے اپنی گھڑوں گا مورت
یوں اپنی غزلوں کی ڈھال لوں گا
خدا گوا ہے سنبھال لوں گا
عجب تقاضہ ہے اُلفتوں کا
میں مر نہ جاؤں جو نا نبھاؤں
کچھ اس سے ملتی کروں گا باتیں
اور ایسے لفظوں کی فال لوں گا
خدا گوا ہے سنبھال لوں گا۔۔۔

0
11