| گال پہ بہتا ہوا خاموش سا قطرہ |
| دل کی گہرائیوں کا اک خفیف آئینہ |
| آنکھ کی دہلیز پر، درد کی شبنم |
| خاموشی میں بولے، گمشدہ سا عالم |
| سانسوں کی سرگم میں، دکھ کا ترانہ |
| حسرتوں کے جنگل میں، اداسی کا خزانہ |
| تقدیر کے ہاتھوں کی، لکھی ہوئی کہانی |
| ہر حرف ہے روتا، ہر لفظ ہے پرانی |
| یہ قطرۂ غم، دل کی فریاد کا گواہ |
| ہر اک چمک میں چھپا، بے بسی کا راہ |
| دل کہے تو کیسے کہ یہ دنیا سن سکے |
| یہ آنسو جو گرتا ہے، فقط ہمسفر بن سکے |
معلومات