وہ ہم سے پوچھتے بے جا یوں ستایا کیوں |
جب عشق ہی نہیں تھا ہم سے جتا یا کیوں |
جب بار کو یہ اٹھا کر پھینکنا ہی تھا |
پھر برسوں بوجھ الفت کا یہ اٹھایا کیوں |
ہر گل ہے یہ دہر میں ہونے فنا تو پھر |
خوشبو کو گلوں کی خود میں ہے بسایا کیوں |
جو ہر طرف ہے چرچا اعمال کا مرے |
ظالم کو راز دل کا تیرے بتایا کیوں |
شاید کسی مصیبت کی ہے جرس بجی |
ہر ایک آنکھ میں یوں ڈر ہے سمایا کیوں |
یادوں کا جو سرہانے تھا میرے اک چراغ |
بزدل بڑی ہواؤں نے سر اٹھایا کیوں |
اب ہم کو اپنی دھڑکن کا بھی پتہ نہیں |
پہرہ عبید رحلت نے یہ بٹھایا کیوں |
معلومات