اس کے ہونٹوں پہ ہلکی سی مسکان رہے
میرا سارا تن لے جب تک یہ جان رہے
جب کالی زلفیں جبیں پر لہرا جائیں
مشکل جو بھی ہو، لمحے میں آسان رہے
قدرت نے اس قامت کو بخشا ہے جمال
تیری آنکھ کا اشارہ، تیر و کمان رہے
ہم تم نہ ہمیشہ ہوں گے دنیا میں مگر
مٹ کر بھی کوئی یاد کا نشان رہے
ہم کب تک ہیں نہ تم ہو ہمیشہ جہاں میں
اپنی سیرت کا مگر کچھ تو گمان رہے
آ مل دلدار! یہ نصیب کی گھڑی ہے
کر خاکی پہ نظر، اس پہ فیضان رہے
ڈھونڈ مداوا مرے دل کا اے دلبر اب
شاید تجھ پر مرا کچھ تو دھیان رہے
اب تیرے خیالوں میں کھویا ہوں ایسا
یاد تیری مری جاں، اللہ کی شان رہے
ہم نے مقتل گاہ کو جانا چھوڑ دیا
اک پردہ رہے حائل، اس پر احسان رہے
منظر ہر نوبت پہ نیا ہے اے دانش
عشق و جنوں پر کب تک یہ فرمان رہے؟
دل کے دامن میں صدا تیری محبت رکھ دی
خاکی چاہے نہ سہی، پر یہ گمان رہے
نام تیرا مری دنیا کی زباں پر ہر دم
زندگی بھر تری خوشبو کا ہی بیان رہے
وصل کی ایک جھلک، ہجر کی اک یاد کے ساتھ
یوں ہی شعروں میں مرے تیرا ہی سامان رہے
روشنی تیرے تبسّم سے ہو جاری ہر دم
اور ترا ذکر مرے لب پہ عیان رہے

0
59