اس کے ہونٹوں پر ہلکی سی مسکان رہے۔ |
میرا سارا تن نوچ لے جب تک جان رہے۔ |
جب کالی زلفیں جبیں پر لہرا جاتی ہیں۔ |
مشکل جو پڑے حل پاس بڑا آسان رہے۔ |
یہ لباس میں قدرت نے قامت بخشی اتنی۔ |
یہ نشانہ آنکھ بناوٹ تیر کمان رہے۔ |
ہم تم نہ ہمیشہ ہوں گے جانے جہاں سارا۔ |
یہ کہیں گے مٹ کر بن تربت کا نشان رہے۔ |
ہم کب تک ہیں نہ ہی تم ہو ہمیشہ جہاں کے لیے۔ |
اپنی سیرت جو ملے مل کر کچھ آن رہے۔ |
آ مل دلدار یہ اپنے نصیب کی بات ہے سب۔ |
کر خاکی طرف اب اپنی نظر فیضان رہے۔ |
رکھ سب نشتر حل ڈھونڈ لے آ میرے دلبر۔ |
شاید تیرا کچھ مجھ پہ پڑا اب دھیان رہے۔ |
اب تیرے خیالوں میں اتنا کھویا ہوں میں۔ |
وہ برابر یاد رہے ہیں اللہ کی شان رہے۔ |
اب ہم نے مقتل گاہ میں جانا چھوڑ دیا۔ |
اک پردہ رہے حائل اس پر احسان رہے۔ |
منظر ہر نوبت کم تو نہیں اے خرد مندو۔ |
اے جوش جنون بتا کب تک فرمان رہے۔ |
معلومات