اک تمنّا میرے ہمدم اور بس |
زیرِ لب بس اک تبسم اور بس |
عشق کا مت پوچھیے حاصل ہے کیا |
داغِ فرقت، درد پیہم اور بس |
ان کے کوچے سے صبا ہو جب گزر |
چھو کے آنا زُلفِ برہم اور بس |
میرے زخموں کو عطا ہو جائے گر |
تیرے ہاتھوں کا یہ مرہم اور بس |
یاد ہے اب بھی جدائی کا وہ پل |
چشمِ پرنم کی وہ رم جھم اور بس |
باتوں باتوں میں اچانک ہو گیا |
دو نگاہوں کا تصادم اور بس |
یوں نگاہیں ہو گئیں ان پر نثار |
دل میں اٹھا اک تلاطم اور بس |
نام تیرا لب پہ زاہدؔ آیا جب |
وجد میں تھا ایک عالم اور بس |
معلومات