سایہ بھی مرا ساتھ نبھانے سے ہے قاصر |
تنہائی کا بدلہ مجھے دیتا ہے خداوند |
کانٹوں پہ چلا میں تو گلہ پھر بھی نہیں ہے |
تقدیر کے لکھے کو میں سمجھا نہ کبھی بند |
ہر دور میں دیکھے ہیں یزیدی بھی یہاں پر |
ہر دور میں حق والے بھی ہوتے رہے درمند |
احباب کے لہجے میں تھا زہر کا پیغام |
میں نرمیٔ گفتار کو سمجھا تھا کوئی پند |
ہر عہد کے طوفان سے ٹکرایا ہوں تنہا |
سچ بولنے کی دی مجھے اجداد نے سوگند |
ہر دور میں دیکھے ہیں یزیدی بھی یہاں پر |
ہر دور میں حق والے بھی ہوتے رہے درمند |
معلومات