| ”غزل“ |
| وقت ایثار کا گزر گیا ہے |
| تھا جو نشہ وہ بھی اتر گیا ہے |
| سمجھا میں جیسے ہم نشیں اپنا |
| وہ مری ذات سے مکر گیا ہے |
| تھا جو چہرہ چراغ شب جیسا |
| مری صورت سے وہ نکھر گیا ہے |
| اب نہ چرچا رہا نہ ذکر کوئی |
| اک تعلق تھا جو بکھر گیا ہے |
| چاندنی شب کا وہ سکوت بھلا |
| مری تنہائیوں سے ڈر گیا ہے |
| اب نہ امید ہے نہ شکوہ کوئی |
| دل ہر احساس سے گزر گیا ہے |
| ہوں تو میں اب بھی بے خودی کا شکار |
| جب سے یادوں کا وہ نگر گیا ہے |
| کب تلک نام لےکے جیتا سالار |
| نہ وہ تاثیر ہے، اثر گیا ہے |
| شاعر: اباسین سالار شینواری |
معلومات