ہو کے آتش ہے جلا دل بجھا نہیں۔
لا دوا عشق ہے ملتی دوا نہیں۔
تو بتا ایک یہ صورت ہی بنتی ہے۔
ہے دعا بدلے مگر کچھ دوا نہیں۔
ہو جدا تن سے مثل جل کباب کے۔
نہ رہا خاکی یہ خاکِ شفا نہیں۔
جو مزاروں کو یوں دیکھا عجب لگا۔
یہ نہیں کہتا حرم کا خدا نہیں۔
یہ کہ معبود خدا ہر جگہ پہ ہے۔
یہ جو بنتا ہے جدا کب خدا نہیں۔
لو چلی رسم یہ کیسی زمانے میں۔
کہ جفا جیسے روا ہے وفا نہیں۔
کہ بنا خاکی تو فطرت سلیم پر۔
یہ جو شیطان کا شر ہے روا نہیں۔
جو کہا جتنا کہا جب پڑھا ہو گا۔
ہے تو لفاظی بظاہر لگا نہیں۔

0
9