فن کی پیچیدہ گرہ سلجھائیں کیا |
دن میں تارے تم کو ہم دکھلائیں کیا |
پر ہمارے ہیں بہت چھوٹے مگر |
تم کہو تو ڈال سے اڑجائیں کیا |
عشق تم سے ہوگیا بس ہوگیا |
اب تمہارے نام پہ مرجائیں کیا |
لگ چکی ہے آگ دل میں عشق کی |
*" ہورہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا"* |
شام ہوتے ہی ہمیں جلنا پڑا |
راز جینے کا تمہیں بتلائیں کیا |
جھوٹے وعدے ، جھوٹی قسمیں ، کب تلک |
تم کہو ! اس بار بھی پچھتائیں کیا |
ہے مجازی پہلی سیڑھی عشق کی |
در حقیقت اے خدا ہم آئیں کیا ؟ |
قیمتی بن ، مفت ہوجا ، دستیاب |
بس یہی" عرفان" ہے سمجھائیں کیا |
بزم کے آداب ہم کو ہیں عزیز !! |
تیری ہر اک بات کو جھٹلائیں کیا |
کیوں مرے آنے سے چھائی خامشی |
تو کہے تو بزم سے ہم جائیں کیا |
جھونپڑی میری انوکھی ہے ںہت |
کہکشاں روزن سے ہم دکھلائیں کیا |
آگ لالچ کی نہیں اچھی میاں ! |
آیتیں قرآن کی سنوائیں کیا |
کون کس کے ساتھ ہے ، یہ دیکھنے |
بیچ آنگن ڈور اک کھنچوائیں کیا |
رات دن ہیں مال کے ہی وسوسے |
کعبہ جاکے واپسی میں لائیں کیا |
ہم تو طالب علم کے عرفان کے |
چین قاسم جا سکیں تو جائیں کیا |
معلومات