ہوا کے ساتھ گیا موسمِ گلاب مرا
کہاں سے لاؤں میں اب رنگ اور خواب مرا؟
خموش رات میں آنکھوں نے اس کو لکھا ہے
کہ جیسے چاند لکھے خط کا ایک باب مرا
میں جس کو چوم کے رکھتا تھا اپنے ہونٹوں پر
ہوا اُڑا کے کہاں لے گئی گلاب مرا؟
عجیب بات ہے، خوشبو بھی ساتھ چھوڑ گئی
وہ شخص لے گیا جاتے ہوئے عذاب مرا
میں چاند رات کی خوشبو، ستاروں کی صورت
وہ لے گیا مہکے لفظوں کا انتخاب مرا
کسی نے دل کے دریچوں پہ دستکیں دی تھیں
مگر وہ کون تھا، کب آیا، کیا جواب مرا؟
یہ کس کی آنکھ میں ٹھہری ہے میری خواہش بھی؟
یہ کس کی پلک پہ چمکا ہے ماہتاب مرا؟

0
11