جب انا الحق کی صدا سے لوگ گھبرانے لگے |
دار پر منصور بن کر پھر سے ہم جانے لگے |
زعم ان کا پارسائی کا ملے گا خاک میں |
پارساؤں کی حقیقت سامنے آنے لگے |
پھر یکایک میرے بالوں میں سفیدی آ گئی |
غم کے بادل میرے سر پر جب سے منڈلانے لگے |
راستے میں مجھ کو تنہا چھوڑ کر جو چل دیے |
اپنی منزل پا کے بھی لیکن وہ پچھتانے لگے |
گردش ایام پے در پے نہ مجھ پر وار کر |
دیکھ کم ظرفوں کے پاؤں میرے سرہانے لگے |
عمر رفتہ میں بھی دھوکے لاکھ کھائے ہیں مگر |
زندگی سے پھر بھی ہم دھوکے نئے کھانے لگے |
دل کی دنیا میں مری ویرانیاں آباد ہیں |
مقبرے بھی خواہشوں کے اس میں بن جانے لگے |
قتل کر کے مجھ کو ان کی منصفی تو دیکھیے |
بر سر دنیا مجھے قاتل وہ ٹھہرانے لگے |
معلومات