رقص کر دلبرا رقص کر
دیکھ اسے رونما رقص کر
دیکھ کے اک جھلک یار کی
جھوم کے پیر اٹھا رقص کر
قیدِِ جسم و جاں کو توڑ کے
خاک سے ہو ہوا ،رقص کر
چار سو، کو بہ کو، جلوہ رو
ہے وہی دلربا رقص کر
عکسِ سرِ آئینہ جھوٹ ہے
تو نہیں ہے خدا رقص کر

0
180