دل سے تری نظر کا جگر تک اثر ہوا
تیرا ہر ایک وار بہت کارگر ہوا
ہوتی گئی فسردہ یقیں آزما نگاہ
کیا کیا گماں نہ ہم کو انھیں دیکھ کر ہوا
خوشبو بھی زلف کی لیے جھونکا ہوا کا ہے
شاید تمہاری یاد کا دل سے گزر ہوا
خورشید کا طلوع شبِ دل کی موت ہے
اف چشمِ شام پر یوں فریبِ سحر ہوا
الزام تیرے عشق کا الزام ہی تو ہے
پروا نہیں جو سچ بھی یہ الزام گر ہوا

0
37