دل سے تری نظر کا جگر تک اثر ہوا |
تیرا ہر ایک وار بہت کارگر ہوا |
ہوتی گئی فسردہ یقیں آزما نگاہ |
کیا کیا گماں نہ ہم کو انھیں دیکھ کر ہوا |
خوشبو بھی زلف کی لیے جھونکا ہوا کا ہے |
شاید تمہاری یاد کا دل سے گزر ہوا |
خورشید کا طلوع شبِ دل کی موت ہے |
اف چشمِ شام پر یوں فریبِ سحر ہوا |
الزام تیرے عشق کا الزام ہی تو ہے |
پروا نہیں جو سچ بھی یہ الزام گر ہوا |
معلومات