نعت بحضور سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم |
""""""""'''''""""''"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""" |
کہاں بھٹکے پھرو گے تم درِ احمد کھلا تو ہے |
خدا ملتا یہاں سے ہے ،خدا نے بھی کہا تو ہے |
کراماً کاتبیں بھی دیکھ کر نامہ کہیں ہم سے |
مدینے اب چلو جاءُوْکَ تم نے بھی سنا تو ہے |
محمد نام آدم نے لیا تو رب ہوا راضی |
وسیلہ پیش کر کے کام ان کا بھی بنا تو ہے |
سہارا بے سہاروں کا بنایا ہے انہیں رب نے |
ہمیں غم ہو کیا ہر غم میں جب وہ غم زُدا تو ہے |
بہاریں سب جہاں کی ہیں انہی کے دم قدم سے ہی |
خدا کا نور ہیں وہ ان ہی سے عالم سجا تو ہے |
شبِ معراج ہیں نازاں نبی سب مقتدی بن کر |
شہِ ہر دوسرا ہی آج ان کا مُقتدا تو ہے |
ہے خوش قسمت پہاڑی بھی، قدم ان کے لگے جس پر |
اُحُد پھر وجد کرتا پاؤں میں ان کے پڑا تو ہے |
صحابہ دید سے پُر نور ہو کر اوج پر پہنچے |
عمل ان کا خدا کے ہاں لکھا سب سے سوا تو ہے |
مشابہ کوئی ہو کیسے؟ مگر دو نور کے ٹکڑے |
حسینِ فاطمہ ہے پھر حَسَن جلوہ نما تو ہے |
ملے ہیں انبیا کو مُعجزے ، خود مُعجزہ وہ ہیں |
لکھا قرآن میں بھی صاف برہانِ خدا تو ہے |
بشر کی رٹ لگاتے ہو ، بشر تو وہ ہیں پر دیکھو |
حجر یاقوت بھی ہے پر حجر سے وہ جدا تو ہے |
خبر سارے جہاں کی ہے خدا نے کی عطا ان کو |
کہے لا علم ان کو جو وہی ناآشنا تو ہے |
خدا نے چابیاں اپنے خزانوں کی عطا کی ہیں |
خدا معطی میں ہوں قاسم یہ قولِ مصطفیٰ تو ہے |
فزوں ہے ذکر ان کا دن بہ دن ہر سو گلی کوچے |
رَفَعْنَا سائباں بن کر ہمیشہ سے تنا تو ہے |
سدا رضوی رہے ان کے مدینے میں گدا بن کر |
فرشتے بھی کہیں وقتِ اجل ان کا گدا تو ہے |
!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!! |
عرض کنندہ: ابو الحسنین محمد فضلِ رسول قادری رضوی |
9 ربیع الآخر 1446ھ/ 13 اکتوبر 2024ء بروز اتوار |
دن ایک بج کر اٹھائیس منٹ |
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::: |
معلومات