| وجودِ زن کوئی مے و مینا کا ساحل نہیں ہے |
| حیا ہو یا کہ عقل، پردہ تو محمل نہیں ہے |
| جو آزادی ہو صرفِ جام و ساگر میں ظاہر |
| تو ایسی روش کو فخرِ عقلِ کامل نہیں ہے |
| نہ کپڑوں کی نمائش ہے نشانی حریت کی |
| یہی ہے بس؟ تو پھر یہ نعرہ شامل نہیں ہے |
| حقیقت میں جو سوچوں کی ہو پرواز روشن |
| تو پروازِ خرد کو قیدِ قاتل نہیں ہے |
| ہے تعلیم و ہنر، افکار کا پرچم بلند |
| یہی آزادی ہے، باقی کوئی منزل نہیں ہے |
| اگر مرد کو ہے حق بغاوت و انتخاب |
| تو عورت کے لئے کیوں عدلِ حاصل نہیں ہے؟ |
| زباں آزاد ہو، ہو فکر کی پرواز ممکن |
| بدن کی قید میں تو روحِ کامل نہیں ہے |
معلومات