کوئ سو اس سے بھلا کیوں احتراز کرے |
یہ مرضی اس کی وہ جس کو سرفراز کرے |
ذرا پرانی خطائیں بھی لے کر چلو ساتھ |
کہ جھوٹ سے یہ سفر نہ جاں گداز کرے |
یہاں سبھی ترے ذمہ ہی ہیں شیخ میاں |
کسی کو رند کسے تو پاک باز کرے |
یہ نیکی اور بدی کا حشر میں ہے وہ پھل |
ابھی سے لوگوں میں کیسا امتیاز کرے |
یہ لڑکا تو نیا آیا ہے گویا یہاں |
اے ساقی سو اسے کیوں نہ عشق باز کرے ؟ |
یہ سب حسن کے پجاری ہیں ہوس کے خدا |
عبید تو کہو کس کو نواے راز کرے |
معلومات