ملتا ہے مسکان و پذیرائی میں
یہ عادت اچھی ہے مرے ہرجائی میں
ایسی الجھی عقل تری چاہت میں
جاناں میں ڈھونڈوں تجھے پرچھائی میں
آئے تیری یاد مجھے جب ساجن
رو لیتا ہوں بیٹھ کے تنہائی میں
اب تک میں نہ تم کو سمجھ پایا ہوں
جیون جاری اب بھی شناسائی میں
نہ لاؤں گا نام زباں پر تیرا
ڈر ہے مر نہ جائے تو رسوائی میں

0
46