پنجاب کی یہ سرزمیں، ہوا ہے غم سے آتِشیں
گھروں کا ڈوبا بانکپن، مٹا ہے خوابِ انجمن
یہ کھیت جن پہ جھوم کر فضا میں گاتی تھی ہوا
وہ سب ہوا میں بہ گئے، نہ فصل ہے نہ انجمن
یہ ماں کے اشک کی زباں، یہ باپ کے ہیں خالی ہاتھ
یہ درد دیکھ کر نہ پگھلے کیوں دلوں کا تن بدن
یہ بچے بھوک سے نڈھال، جانور تڑپ رہے
یہ ڈھونڈنے لگے ہیں ہر جگہ امید کی کرن
یہ روتی بستیاں مری، یہ ڈوبتی ہوئی مکاں
یہی ہے التجا مری، بچا لے تو مرا وطن
الہی رحمتوں کا سایہ ان پہ کردے مَوجزَن
کہ تیرے بندے رو رہے، ترے ہی در پہ خندہ زن
لکھا ہے دل کے درد کو بیان ہم نے کردیا
لہو لہو ہے دل مرا لگی ہے آگ تن بدن
خیالِ من قرارِ من یہی تو ہے دیارِ من
صدا لگا رہے ہیں ہم بچا لے تو مرا وطن

0
3