کیا ہے اس نے ستم اور مجھ کو پیار لگا
نظر کا زاویہ کس درجہ شاندار لگا
ہماری روح بھی اس جرم میں رہی شامل
ہمارا دل ہی انہیں کیوں گناہ گار لگا
ہم التفات کریں بھی تو کس لیے کر لیں
کہ ہم کو حسن کا مارا دکان دار لگا
عجیب زاویے ان کی نظر کے لگتے ہیں
نہ جانے آج انہیں کیسا خاکسار لگا
میں تجھ کو دیکھ کے سجدہ ہمیشہ کرتا ہوں
تو ایک ایسے مصور کا شاہکار لگا
کبھی وہ دیکھ کے کہتے ہیں روشنی ہوں میں
کبھی وہ کہتے ہیں سایہ بھی بے وقار لگا

0