پھر ہوا کا ایسا جھونکا سا چلا ہے۔ |
آئی بہار کا رخ متوالا سا چلا ہے۔ |
لہلہا کر رہے سرسبز و شاداب شجر۔ |
کچھ ہوا ہے اب وہ سنبھلا سا چلا ہے۔ |
بچ کر چلنا پیاسے نہ رہ جانا پیارے۔ |
نم آنکھیں ہیں کیوں پیاسا سا چلا ہے۔ |
تیرا ہی دھیان مگر تھا اچانک کیا ہے پھر۔ |
جانے مجھے کیوں ملا جب جلا سا چلا ہے۔ |
اندر جھٹکا لگا باہر دھواں دیکھا ہے۔ |
شعلہ سا اٹھا ہے کوئی جوالا سا چلا ہے۔ |
اب صبا لہرا رہی ہے دل دھڑکا رہی ہے۔ |
کچھ بتا معجزہ کیا ہے نرالا سا چلا ہے۔ |
تم پھر غل اٹھا غلغلہ کر رہے سو جاؤ۔ |
سب پتہ ہےکسی نے چالا سا چلا ہے۔ |
معلومات