پھر ہوا کا ایسا جھونکا سا چلا ہے۔
آئی بہار کا رخ متوالا سا چلا ہے۔
لہلہا کر رہے سرسبز و شاداب شجر۔
کچھ ہوا ہے اب وہ سنبھلا سا چلا ہے۔
بچ کر چلنا پیاسے نہ رہ جانا پیارے۔
نم آنکھیں ہیں کیوں پیاسا سا چلا ہے۔
تیرا ہی دھیان مگر تھا اچانک کیا ہے پھر۔
جانے مجھے کیوں ملا جب جلا سا چلا ہے۔
اندر جھٹکا لگا باہر دھواں دیکھا ہے۔
شعلہ سا اٹھا ہے کوئی جوالا سا چلا ہے۔
اب صبا لہرا رہی ہے دل دھڑکا رہی ہے۔
کچھ بتا معجزہ کیا ہے نرالا سا چلا ہے۔
تم پھر غل اٹھا غلغلہ کر رہے سو جاؤ۔
سب پتہ ہےکسی نے چالا سا چلا ہے۔

0
34