رحمت ترے غضب سے تری ہے وسیع تر
توبہ مری خطا سے مری ہے وسیع تر
پڑھتا ہو گر نمازیں کوئی وقت پر بشر
عادت خدا کے ہاں یہ کھری ہے وسیع تر
کردار عاصیوں کا اہم ہے جہان میں
یوں عاصیوں کی دادا گری ہے وسیع تر
ہر اک گناه جز ہے خدا کے نظام کا
بخشش خدا کی جلوہ گری ہے وسیع تر
ہیں بے شمار راز چھپے اس جہان میں
رازوں سے کائنات گھِِری ہے وسیع تر
گر ہے کیا گناہ بھی ہے شرم سار بھی
اشکوں سے چشم دیکھ بھری ہے وسیع تر
کب تک زبیر دنیا میں رہنے کو آیا ہے
رحمت نما یہ عمر تری ہے وسیع تر ؟

0
21