بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم |
صلوا علی الحبیب ※ صلی اللّٰہ تعالیٰ علی محمد |
تم ہی رہبر تم ہی میرے ایماں کی جاگیر ہو |
میری گفتن کی حسیں تم ہی مبیں تصویر ہو |
شرک میں اور کفر میں گھیرے بے کل اُن کے لئے |
تم ہی تاریکی میں پیارے نور کی تنویر ہو |
اپنی سِیرَت سے زبانِ شیریں خوباں سے ہمیش |
اس کلامِ رَب کی آقا افشاں تم تفسیر ہو |
جو نگر تیرے میں آئے اور واپس جائے نہ |
رشک کے قابل جو ایسا مالکِ تقدیر ہو |
چار سُو دلکش ہو جائے اُس کو دیکھیں جیسے ہی |
جس میں تیرے ہی کلامِ اعلی کی تاثیر ہو |
خود بنائے جس کو مالک اپنا پیارا محتشم |
کیسے ممکن اس میں لوگو کوئی بھی تقصِیر ہو |
ارفعِ ارفع ہو جائے تیری ہستی اُس جگہ |
جس جہاں میں تیری عظمت کی اگر تَشہِیر ہو |
نورِ مُصباحِ جہاں ہو کل خدائی کی طرف |
میرے رَب بالا کے تم ہی اعلیٰ بالا میر ہو |
ہیرے موتی بانٹتے محفل میں لوگوں کو وہی |
تیری مدحِ بزم میں کرتا کوئی تقریر ہو |
وہ ترے دَر مصطفی محروم نا ہی جائے ہے |
جس کی پاداشِ خطاؤں سے رواں تَعزیر ہو |
ہم کو دل سے پیاری ہے وہ ہم کو جاں سے ہے عَزِیز |
تیری شانِ اعلی میں آقاﷺ کوئی تَسطیر ہو |
بد عقیدہ طوفاں سے بچ جائے ہر لمحہ وہی |
جس کے پاؤں میں ترا عشق و ادب زنجیر ہو |
دھیرے دھیرے بدلی کا ہو جائے ہے آغاز بھی |
جس کے دِل میں تیری پیارے عشق کی تعمیر ہو |
وہ کرے ہے فیض سے ہی فیض والا جن بشر |
جس کے دل میں تیرے عشقِ اوج کی جاگیر ہو |
میں کروں تسلیم ایمان و محبّت سے یہی |
تیری شانِ اعلی میں کچھ بھی عُلُو تحریر ہو |
آج بھی ہے اور قیامت تک رہے گی اے رضؔی |
رشکِ قابل جس جگہ تیری بیاں تطہیر ہو |
معلومات