| دھڑکنوں کا شور تھا، جسموں کا میل تھا |
| شوق کا جنوں تھا اور لمس کا کھیل تھا |
| چمکتے بدن کی مہک، رات کا فسوں |
| لبوں کی گرمیوں میں چھپا کوئی دل کا زخم تھا |
| نگاہوں کی چمک، دلوں کا ہجوم تھا |
| کہیں ہوس کا رقص، کہیں سکون کا جھوم تھا |
| لہروں کی طرح وہ جسم آپس میں بہے |
| مستی کی باتیں تھیں، سرگوشیاں کہے |
| محبت نہیں تھی، فقط ایک خواب تھا |
| جذبوں کا اک سمندر، مگر بے حساب تھا |
| ہوس کے اس سفر میں، اندھیرا بھی ساتھ تھا |
| روشنی کے شور میں، کوئی جلتا رات تھا |
| زندگی کے میلوں میں، خواہش کی جیت تھی |
| محبت سے خالی، فقط جسم کی ریت تھی |
معلومات