محوِ جرس ہو گوشِ نصیحت نیوشِ دل
پازیبِ پائے ناز سے آوازِ پا رہے
حد درجہ بے خودی میں بھی ہو وضع کا خیال
جو جی میں آئے کیجیے دامن بچا رہے
غیرت بچی ہو جو دلِ عاشق مزاج میں
مردودِ در جو ہو گیا کوچے میں کیا رہے
مٹی کے پتلے کی کوئی اوقات ہی نہیں
تنقید کرتے وقت یہی آئینہ رہے

0
4