| دِل کا شیشہ کِرچی ہو تو دِل کا ہونا کیا کیجے |
| دِل سے اُترنے والوں کا دِل ہی میں رہنا کیا کیجے |
| اپنا جب غم خوار نا ہو تو دُوجوں سے شکوہ کیسا ہو |
| اپنے تو بستے ہیں دِل میں دِل میں بَسنا کیا کیجے |
| اپنے دُکھوں کی بات کریں تو آنکھیں بھر بھر آتی ہیں |
| اَپنوں کی آنکھیں دیکھو تو شعلوں کا بھڑکنا کیا کیجے |
| آنکھوں سے تو جَل بہتا ہے دِل میں مگر اِک دَریا ہے |
| دِل کا دَریا کس کو دِکھائیں دَریا کا بہنا کیا کیجے |
| تم ہَمکو مامون نہ سمجھو ہَم اَندر سے بِکھرے ہیں |
| اَندر سے جب چَین نہیں تو چَین سے دِکھنا کیا کیجے |
معلومات