کوئی سایہ تو میسر نہیں پھولوں کا مجھے
گرچہ نگراں تو بنایا ہے ببولوں کا مجھے
دل تو نادانی مری جان بہت کرتا ہے
اتنا پابند نہ کر اپنے اصولوں کا مجھے
پیچھے لے جاتی ہے کیا ڈھلتی ہوئی عمر ابھی
یاد آتا ہے زمانہ وہی جھولوں کا مجھے
کتنی ہمت ہے ابھی ناتواں دل میں امڈی
کتنا پُرعزم کرے عزم رسولوں کا مجھے

0
3