لوگوں نے بھیجے ہیں مے کے لیے پیغام کئی |
بنا لب کھولے ہی آتے ہیں مجھے جام کئی |
کیوں کہا غیر مجھے، کیا تجھے معلوم نہیں |
ترے پہلو میں گزاری ہے کبھی شام کئی |
تیرے رخسار کی زلفوں کی مگر بات کہاں |
ورنہ تو آج بھی پہلو میں ہیں گلفام کئی |
لوگوں نے بھیجے ہیں مے کے لیے پیغام کئی |
بنا لب کھولے ہی آتے ہیں مجھے جام کئی |
کیوں کہا غیر مجھے، کیا تجھے معلوم نہیں |
ترے پہلو میں گزاری ہے کبھی شام کئی |
تیرے رخسار کی زلفوں کی مگر بات کہاں |
ورنہ تو آج بھی پہلو میں ہیں گلفام کئی |
معلومات