میری نیت کو کوئی کیا جانے
میں ہی جانو یا وہ خدا جانے
میرے ظاہر پے بات کر ملّا
میرا باطن مرا خدا جانے
تم کو حق کس نے دے دیا واعظ
عشق لیلیٰ کو تو برا جانے
تھا تجلی میں راز کیا پنہاں
کیوں تھا موسیٰ بضد خدا جانے
عشق میں کیسے جاں لٹا تے ہیں
خون روتی وہ کربلا جانے
عشق کیا ہے وفا کے کیا معنی
غازی جیسا ہی با وفا جانے
جس نے کرنا ہے عشق اللہ سے
پہلے وہ عشقِ مصطفیٰ جانے
تری رحمت کے کیا تقاضے ہیں
توبہ کرتی مری خطا جانے
نا ہو مایوس مانگ کر رب سے
کب کہاں ہوگا کیا عطا جانے
زیب و زینت ہے بادشاہوں کی
فقر دنیا کو خاکِ پا جانے
مرے دل کے شگاف دیکھے وہ
مرے دردوں کی جو دوا جانے
زیب رہ محو کیف و مستی میں
لاکھ دنیا تجھے برا جانے

0
3