سب ہیں ہاتھوں میں آتش اٹھاۓ ہوۓ |
اپنے دیکھوں وہ خود ہی پراۓ ہوۓ |
کر کے وعدے تو پورے نہیں کرتے اب |
دھوکے دے کے بہانے بناۓ ہوۓ |
اب نہیں روتے بلبل وہ گلشن میں اب |
جب سے گلشن خزاں ہیں سجاۓ ہوۓ |
دیکھ نا ہاتھ کی تم لکیروں کو اب |
ہاتھ کی سب لکیریں جلاۓ ہوۓ |
سب کو فیضان کہتے نہیں بے وفا |
سب نے خود اپنے گھر غم رچاۓ ہوۓ |
معلومات