سب ہیں ہاتھوں میں آتش اٹھاۓ ہوۓ
اپنے دیکھوں وہ خود ہی پراۓ ہوۓ
کر کے وعدے تو پورے نہیں کرتے اب
دھوکے دے کے بہانے بناۓ ہوۓ
اب نہیں روتے بلبل وہ گلشن میں اب
جب سے گلشن خزاں ہیں سجاۓ ہوۓ
دیکھ نا ہاتھ کی تم لکیروں کو اب
ہاتھ کی سب لکیریں جلاۓ ہوۓ
سب کو فیضان کہتے نہیں بے وفا
سب نے خود اپنے گھر غم رچاۓ ہوۓ

0
127