استغاثہ بہ جنابِ مصطفیٰ از رضْوی پر خطا ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی، کراچی
مقبول دُعا کر کے منظور ثنا کر دے
پابندِ رضا کر کے مشغولِ وفا کردے
دل شوقِ زیارت سے خالی نہ رہے اک پل
ظُلْمَات جدا کر کے معمورِ ضیا کردے
اے نورِ خدا مجھ کو انوار دِکھا اپنے
پُر نور بنادے یہ دل طُورِ ضُحا کردے
سب داغ مٹا کر دل پر فیض بہا دے تو
دلدار مِرے یہ دل اب نورِ فَزا کر دے
مِعراج کرا دل کو، وہ نور دکھا دل کو
دل آج شہا جلووں سے غارِ حِرا کر دے
امید لگی ہے تجھ سے ، لاج مری رکھ لے
امید مِری کا اب یہ باغ ہَرا کر دے
غرقابِ بھنور ہوں میں اب پار لگا کر جا
گرداب ہٹا کر بس خطرات ہوا کردے
طوفان شناسا ہوں امواج تلاطُم خیز
امواج مری آقا مِعراج نما کر دے
انوار ترے شامل، تو صاف خطا کر دیں
اوصاف مرے بس تو انوارِ ہُدا کر دے
ہر لمحہ رہیں تیرے تذکار زباں پر بس
اک رُخ کے سوا ہر رُخ دل سے تو صَفا کردے
اے کاش ملے مجھ کو بس ذوقِ دروں کچھ یوں
ہر آن گدا دل سے سو جان فِدا کر دے
اوہام ہٹا میرے ، آلام مٹا میرے
سرکار مجھے غم سے ہر بار رِہا کردے
محسود رہا ہوں میں، مجبور بڑا ہوں میں
سب دور عَدُو ہوں مجھ سے، چُور دَغا کردے
وہ چال چلیں جو بھی، ناکام رہیں پھر بھی
ہر چال پِھرے اُن کی، ہر وار خَطا کر دے
یوں پار لگے کشتی، تب دیکھ جلیں اعدا
مایوس پھریں دشمن مضبوط بِنا کر دے
سب تیر مڑیں مجھ سے، جب لوگ کریں حملہ
محفوظ سَرا، ایسی مضبوط بَنا کر دے
اِدبار ہٹا دے سب، اِقبال جگا دے اب
دکھ درد مِٹا کر سب تو دور بَلا کر دے
اِفلاس مٹا میرا اَشغال چلا میرے
محتاج رہوں تیرا بس خاص غِنا کر دے
اَحباب رہیں مجھ سے دل شاد سبھی ہر دم
اَخلاق مرے کو تو بس آپ جِلا کر دے
ہے رات گنا ہوں کی جاں سوز بنی میری
اب رات بنے روشن، مصباح جَلا کردے
اَذکار ترے ہمدم دن رات بنیں میرے
اَفکار برے مجھ سے سب، دور جِلا کر دے
سب کام بنیں میرے، جب یاد کروں تجھ کو
اک نام تِرا ہر پل غم خوار مِرا کر دے
مسموم ہوا پھیلی مذموم عقیدے کی
محفوظ ہوا کر دے محدود فِضا کر دے
ہے دار مرا چھوٹا، ہے گام ترا اونچا
اک بار قدم رکھ دےگھر نور بَھرا کر دے
اک نعت تری پڑھ لوں روضے پہ ترے جا کر
یہ دل میں تمنَّا ہے یوں مَدْح سَرَا کردے
نَغْمات ثنا کے ہوں لَمْحات دُعا کے ہوں
لب راز کُشا پھر ہَوں، تب دور غِطا کر دے
سو بار کروں مِدحت، سب یار بنیں مدہوش
ہر بار مرے نغموں کو'' سوز مِلا '' کر دے
اب دیر کہاں کی ہے، اب جام پلا ساقی
مدہوش بنا رضْوی کو دید عطا کر دے
از ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی کراچی

0
74