نہیں جی ہے کھبی بے آرزو سی زندگی ہم نے |
ہمیشہ راہ اور منزل سے کی ہے دوستی ہم نے |
چراغوں پر بھروسے کی خطا ہم سے نہ ہو پائی |
جلا کر خود جگر اپنا سدا کی روشنی ہم نے |
ہمیشہ زندگی اپنی نہیں گزری فقیری میں |
تعیش چھوڑ کر اپنائی ہے اب سادگی ہم نے |
عمر بھر ہجر میں کاٹی ، گزاری جاگ کر راتیں |
نہ دن اچھے رہے ، لیکن نہ چھوڑی بندگی ہم نے |
سبھی گاؤں کے لوگوں نے بہت وعدے کیے لیکن |
نہیں دیکھا سفر میں ساتھ کوئی آدمی ہم نے |
شہریار طاہر کھکھہ |
معلومات