تھراتے ہوۓ جب کویی گام آجاتے ہیں |
ہم ہو کے میکدے سے بدنام آجاتے ہیں |
کس کی وفا پہ اتراؤں کس کو بھول جاؤں |
اس الجھے ذہن میں لاکھوں نام آجاتے ہیں |
اپنی غزل سے اوروں کا درد ہی مٹالوں |
کچھ یوں دہر میں لوگوں کے کام آجاتے ہیں |
ہر بار ہی تجھے دل کی بات کہتے ہیں ہم |
ہر بار تیرے دل سے ناکام آجاتے ہیں |
کیسے میں یاد وہ آنکھوں کو رکھوں اے ساقی |
ہوتے ہی شام مجھ تک تو جام آجاتے ہیں |
اب اس سے بات کرنے کا حوصلہ نہیں ہے |
بس یاد اس کے لاکھوں الزام آجاتے ہیں |
اک ہم ہیں جو تجھے ڈرتے ہیں بھلانے میں اور |
اک گھر جہاں پہ رشتے پیغام آجاتے ہیں |
جب زندگی نیے سے جینا میں نے جو چاہی |
ماضی کے حادثے بن کہرام آجاتے ہیں |
بک تو گیا محبت میں یہ عبیدؔ پھر بھی |
یوں کرتےخود کو کر کے نیلام آجاتے ہیں |
معلومات