| شبے فراق کی مشکل گھڑی سنور جاۓ |
| کہو یہ وقت سے بے دست و پا گزر جاۓ |
| رہو گے اتنے میسر تو عین ممکن ہے |
| وفا کا رنگ اسکے ہاتھوں سے اتر جاۓ |
| وہ جا چکا ہے بجھا کے سبھی چراغے شب |
| امیدے دل سے کہہ دو وہ بھی بکھر جاۓ |
| کوئی بتا دے آشفتہ سر کو ڈھل گیا چاند |
| تری گلی سے اٹھے اور اپنے گھر جاۓ |
| حصار دل میں رہے قید آرزوۓ گناہ |
| عبادتوں سے مقدر کہاں سنور جاۓ |
| اسے کہو سر ساحل یوں سوچتا ہے کیا |
| وفا غرض ہے تو پانی میں اتر جاۓ |
| بجا یہ تیری محبت کی دل کشی لیکن |
| خفا جو ہو چکے ہیں خود سے وہ کدھر جاۓ |
| دعا کو ہاتھ اٹھاۓ بھلانے کو احمر |
| دعا ہے تیری ایسی دعا بےاثر جائے |
معلومات