| ساری آسائشیں یکطرفہ کنارہ کر کے |
| ہم نے اشکوں کو تو رکھا ہے ستارہ کر کے |
| حضرتِ عشق یہاں آپ کے بیمار سبھی |
| مہربانی نہ کریں نام ہمارا کر کے |
| زندگی آج گزارے سے گزرتی ہے کہاں |
| زندگی سے نہ گزر جائیں گزارہ کر کے |
| آنکھ ایسے نہ چرائیں کہ تعارف نہ رہے |
| آپ ایسے نہ چلیں ہم سے کنارہ کر کے |
| آپ کو آنکھوں ہی آنکھوں میں سجا دیں ایسے |
| آپ کو پیار کریں اس طرح پیارا کر کے |
| اے فلک! اتنی بھی محرومی سہی جاتی ہے؟ |
| ایک شبنم تو گرا دیتا شرارہ کر کے |
| کچھ خسارہ تو محبت کے ہر انجام میں ہے |
| تجھ کو دنیا ہی اچک لے نہ ہمارا کر کے |
| کچھ عبارت لبِ اظہار پہ آ سکتی ہے |
| چھین لیجے مرے الفاظ اشارہ کر کے |
| جس محبت میں ترے نام کی دھڑکن ہے حرام |
| ہم نے کیا کچھ نہ سہا سب کو گوارہ کر کے |
معلومات