بات الفت کی سنانے لگے ہیں
روز ہم کو وہ رلانے لگے ہیں
پھول گلشن سے وفا کرتے تو ہیں
دل کو یہ کہہ کے بھلانے لگے ہیں
جب نہیں کی میں نے تکرار بھی اب
کیوں وہ پھر مجھ کو ستانے لگے ہیں
سب ہی قسمت کے پجاری تھے یہاں
اس لیے غم کو کمانے لگے ہیں
جب سے دنیا میں ہے فیضان جفا
اپنے سب ہم کو مٹانے لگے ہیں

123