| میری تو غم سے عقیدت ہو گئی |
| لگتا ہے دنیا سے فرصت ہو گئی |
| آنکھ میری تو بہت روتی ہے اب |
| سوچا بھی کب تھا جو حالت ہو گئی |
| دل مرے کو ملا تھا جب بھی سکوں |
| تو زمانے کو شکایت ہو گئی |
| زندگی نےبھی بہت غم جھیلے ہیں |
| اس لیے جینے کی عادت ہو گئی |
| سوچ کے فیضان غم کا رو دیا |
| اب بہت نازک طبیعت ہو گئی |
| فیضان حسن طاہر بھٹی |
معلومات