ہر ایک لمحہ مجھ کو وہ اداس رکھتا ہے |
یہ دل بہت ملن کی جس سے آس رکھتا ہے |
لبوں سے کاش تم نے چوما ہوتا ہی کبھی |
یہ رند بھی لبوں پہ اپنے پیاس رکھتا ہے |
مری وفا ہی پر نہیں ہے اک یقیں اسے |
وہ ساتھ اپنے آدمی شناس رکھتا ہے |
ا دائیں خوبصورتی اوروں سی اس کی پر |
قرینہ بے وفایی کا وہ خاص رکھتا ہے |
ستم تو یہ ہے کویی عہد تونے کیا نہیں |
میں کیسے کہہ دوں عہد کا تو پاس رکھتا ہے |
اندھا ہے لیکن اتنا عشق میں نہیں عبید |
سرِ جاں لٹنے پر بھی یہ حواس رکھتا ہے |
معلومات