ذہن یادوں سے جب مہکتا ہے
طائرِ دل تبھی چہکتا ہے
ہم ہی مصروفِ عشق بہکیں گے
جو ہے فرصت میں کب بہکتا ہے
من ہی من میں نمی ہے آنکھوں میں
دل ہی دل میں یہ دل دھڑکتا ہے
کیا تسلی بھی کام آئے گی
مرے اندر کوئی سسکتا ہے
دل کی ظلمت میں آنسو ہے قندیل
اک ستارہ یہی چمکتا ہے
دل نے شاید کہ پا لیا ہے مقام
تری پازیب میں کھنکتا ہے

0
3