چراغِ ہائے تمنا وقفِ تیرہ شام ہیں اب بھی
کئی بے نام تصویریں تمہارے نام ہیں اب بھی
انہیں پر کیف بانہوں کا اسیرِ خاص ہونا تھا
جنابِ دل اسیرِ گردشِ ایام ہیں اب بھی
ڈرا رکھا ہے تیرے کفر کے مکروہ چہرے نے
سو ہم حلقہ بگوشِ رحمتِ اسلام ہیں اب بھی
جنابِ عشق ہم پر مہرباں اتنا نہ ہوئیے اب
ہمیں تو چھوڑیے حضرت ہزاروں کام ہیں اب بھی
تمہاری زلف و لب چشم و خم و ابرو کی خواہش میں
ہم ایسے نام لیوا کیا برائے نام ہیں اب بھی

0
3