رات دن خواب میں جو وہ آنے لگے |
حسن والے غضب ہم پے ڈھانے لگے |
ہم میں عادت نئی ایک پیدا ہوئی |
بے سبب گیت الفت کے گانے لگے |
بات ہوتے ہوئے وصل تک آرکی |
بات بڑھنے تلک پھر زمانے لگے |
کیا ہوا پھر زمانے نے پوچھا ہمیں |
ہم بھی اپنا فسانہ سنانے لگے |
وقت وہ عاشقی کا بیاں کیا کریں |
گھر ہمارے جو خط ان کے آنے لگے |
وقت وہ عاشقی کا بیاں کیا کریں |
گھر ہمارے جو خط ان کے آنے لگے |
رو پڑے ہجر کا مرحلہ دیکھ کر |
قافلے یہ غموں کے ستانے لگے |
عشق میں فرق ہم کیا کریں گے بھلا |
ہم کو موسم ہی ہر اک سہانے لگے |
ان کے اس قرض کا بوجھ بڑھتا گیا |
جب و احسان ہم پر جتانے لگے |
عشق مہلک وبا جب اثر نے کہا |
عشق کرنے سے ہم آزمانے لگے |
معلومات