تو مجھے مشک و عطر لگتی ہے
اس لئے خوشبو سی مہکتی ہے
دن ڈھلے تو جو آتی ہے مکتب
دل میں اک بجلی سی کڑکتی ہے
چال کا واہ تیری کیا کہنا
چلتی ہے مورنی سی لگتی ہے
ہائے زلفیں سنوارنا تیرا
شانہ تیری سبابہ لگتی ہے
مت نکل تو بزار میں جانم
نفس کی آگ یاں بھڑکتی ہے
سوچتا رہتا ہوں میں ہر دم یہ
دیکھ کر کیوں مجھے تو ہنستی ہے
ترے ہونٹوں کو چوم لوں اک دن
دل میں خواہش یہ میرے بستی ہے
کوئی دیکھے تجھے سوا میرے
بات مجھ کو بڑی یہ چبھتی ہے
جاناں میرے لئے ہی تو ہے بنی
دل کی دھڑکن زبیر کہتی ہے

0
12