کیا صورتیں تھیں اب جو تہِ خاک ہیں پنہاں
اک سال گیا اور تری عمر کا انساں
کچھ سوچ بھی انسان تو کب ہوگا پشیماں
یہ ساری ہی قبریں ہیں یہاں گورِ غریباں
بے فکر کٹے گا یہ نیا سال مبارک

0
30