جب الفت بڑھ کے گراں بن جائے خواب اکسانے لگتے ہیں۔
ہم دل دے بیٹھے ہیں جیتے جی پاگل دیوانے لگتے ہیں۔
آنے والے کب آئیں گے خود کچھ معلوم نہیں ہے اب۔
کیوں کر ایسی باتیں تم یاد کرا دہرانے لگتے ہیں۔
مجھ سے ملنے کی تجھے فرصت کب ملی میرے ہم راہی۔
کہہ دو ایسی باتیں کرتے ہیں کتنے زمانے لگتے ہیں۔
سن جان جاں زندگی بھر کے لیے غم ہجراں بہت کچھ ہوتا ہے۔
اک ایسا داغ لیے ہم دامن اپنا چھپانے لگتے ہیں۔
پھر رکھ کر ایک امید فقط ہم تم سے وفا کر بیٹھے ہیں۔
آ وقت پڑا کیا لوگ بھی سو سو بہانے بنانے لگتے ہیں۔
اب تم کھل کر سچ کہہ دو بڑا سا کلیجہ ہم بھی رکھتے ہیں۔
جب شمع جگے عاشق پروانے آ جی جلانے لگتے ہیں۔

0
59